Add To collaction

لیکھنی کہانی -29-Sep-2023

کہیں دریا کہیں دھارا کہیں پر پانی بارش کا

کہیں تھی کشتی کاغذ کی ، وہ ہی تو یار بچپن تھا

کبھی ہنسنا کبھی رونا کبھی لڑنا کبھی گرنا

شکایت بھی نہیں کرنا، وہ کیسا یار بچپن تھا

کہ رونق ہر گھڑی ہوتی تھی میرے آشیانے میں

نہ تھا دشمن کوئی اپنا وہ پر اسرار بچپن تھا

کہ کھیلا تھا کہیں ہم نے بھی کاغذ کے جہازوں سے

بتاؤں کیا ہمارا تو بڑا فنکار بچپن تھا

کبھی مٹی کے برتن تھے کبھی مٹی کی گڑیا تھی

وہ ننھے سے کھلونوں کا تو اک بازار بچپن تھا

جہاں پر دودھ گھی یاروں کھلاتی تھی ہمیں نانی

جوانی اور نادانی میں وہ دیوار بچپن تھا

کبھی تو ضد بھی کرتے تھے کبھی کہنے بھی مانے تھے

کبھی آ سان بچپن تھا کبھی دشوار بچپن تھا

جہاں سارا یہ عالم اک کھلے دفتر کے جیسا تھا

نہ تھی کوئی پریشانی گل و گلزار بچپن تھا

گیا ہاتھوں سے اک دم یوں مرا پیارا مرا بچپن

کہ جیسے تھا کوئی درہم کوئی دینار بچپن تھا

   4
0 Comments